ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیرکی 44ویں دو روزہ سالانہ کشمیری کانفرنس

Home Latest Events   •   ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیرکی 44ویں دو روزہ سالانہ کشمیری کانفرنس
ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیرکی 44ویں دو روزہ سالانہ کشمیری کانفرنس

کشمیری زبان کو کلاسکل درجہ دینے کا زور دار مطالبہ

ہائر سکنڈری سطح پرکشمیری مضمون کے لئے نئی اسامیاں قائم کرنےکا سرکار سے مطالبہ
بارہمولہ/ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیر کی 44 ویں دو روزہ سالانہ کشمیری کانفرنس 2اور3نومبر2024 کو کشمیر یونیورسٹی کے نارتھ کیمپس دلنہ بارہمولہ میں منعقدہوئی جس میں صدر مرکز جناب محمد امین بٹ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔انھوں نے خطبہ استقبالیہ میں کانفرنس کے اغراض ومقاصد بیان کئے۔  اس کے بعد ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیر کے جنرل سیکرٹری شبنم تلہ گامی نے مرکز کا سالانہ رپورٹ پیش کیا۔اس افتتاحی سیشن کی صدارت معروف دانشور، نقاد، محقق، شاعر اور ساہتیہ اکاڈمی کے کشمیری ایڈوائزری بورڈ کے موجودہ کنوینیرجناب پروفیسر شاد رمضان نے کی۔ان کے ساتھ ایوان صدارت میں شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نذیر احمد گنائی، مہمان خصوصی جبکہ آنریبل ایم ایل اے واگورہ کریری ایڈوکیٹ عرفان حفیظ لون ، مہان ذی وقار کی حیثیت سے،ایوان میں موجود تھے اور ان کےہمراہ معروف قلمکاروادیب جناب ولی محمد اسیر کشتواڑی ،معروف فکشن نگار ڈاکٹر سوہن لال کول , میزبانِ ثانی ڈاکٹر قاضی خورشید سینیر فیکلٹی نارتھ کیمپس کشمیر یونیورسٹی دلنہ اور صدر ادبی مرکز کمراز جناب محمد امین بٹ ایوان صدارت میں براجمان تھےاس موقعے پر ڈاکٹر سوہن لال کول نے کلیدی خطبہ پیش کیا*جس کا عنوان تھا "ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیر ایک لسانی تحریک نئے امکانات اور خدشات"اس کے بعد جناب جنید مجتبی خان نے کشمیری زبان کے گوگل مشن پر پریزنٹیشن پیش کی۔ایم ایل اے واگورہ ایڈوکیٹ عرفان حفیظ لون نے کشمیری زبان کے حوالے سے اس کے درپیش مسائل پربات کی ۔انھوں نے اسمبلی میں کشمیری زبان کے مسائل اجاگرکرنے کا یقین دلایا۔شیر کشمیر یونیورسٹی آف ایگریکلچر سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے وائس چانسلر نے جہاں زراعتی سائنس کی خدمات اجاگر کیں وہیں انھوں نے کشمیری زبان کو موجودہ ٹیکنالوجی کے ہم آہنگ کرنے پر زور دیا۔انہوں نے جدیدسائنس اور ٹیکنالوجی کو کشمیری زبان کے فروغ اور ترویج کےلئے ایک مثبت اور ہمہ گیر ٹول قرار دیا-
ممبر اسمبلی واگورہ کریری جناب ایڈوکیٹ عرفان حفیظ لون نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کشمیری زبان اور تہذیب کو تحفظ دینے میں کافی مددگار ثابت ہوسکتی ہے ۔انھوں نے کشمیری زبان کے مسائل حل کرنے کے لئے چنے ہوۓعوامی لیجسلیچروں کے کردار کو کافی اہمیت کا حامل قرار دیا ۔اس موقعے پر ڈاکٹر قاضی خورشید سینیرفیکلٹی ممبر نارتھ کیمپس دلنہ اور معروف بزرگ نامور ادیب اور سابقہ ڈایریکٹر جنرل ٹریجریز جناب ولی محمد اسیر نے کانفرنس اور کشمیری زبان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔انھوں نے کشمیری زبان کے تئیں ادبی مرکز کمراز کے کارناموں کو کافی سراہا ۔پروفیسر شاد رمضان نے اپنے صدارتی تقریر میں کشمیری زبان کی شاندار تاریخ،صوفی شاعروں کی اعلی وآفاقی شاعری کی تشریح اور ادبی مرکز کمراز جموں وکشمیر کے قابل قدر اور شاندار رول کو اجاگر کیا اور اس بات کو خود اعتمادی کے ساتھ دہرایا کہ کشمیری زبان کو جب تک شیخ العالم علیہ رحمہ اور ادبی مرکز کمراز پشت پر ہے اس زبان کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔اس افتتاحی سیشن میں مرکز کی YOU TUBE CHANNEL  جس کانام  پنُن کشمیری والا PANUN" KASHMIRI WALLA
"رکھا گیا ہے کو بھی لانچ کیا گیا اس چینل میں کشمیر کے اداروں۔میں پڑھائی جانے والی کشمیری کتابوں کے اسباق اساتذہ سے پڑھاۓ جائیں گے تاکہ کشمیری پڑھنے والے طلباء کو استفادہ حاصل ہواور کسی قسم کے مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔*

دوسری نشست !
کانفرنس کی دوسری نشست کا موضوع تھا " بٔڈ ادیب،ادارٕ تہٕ نوجوان لکھأری۔۔۔۔۔۔شکوٕ   جوابِ شکوٕ، تھا اس میں نوجوان اور سینیر ادباء کے درمیان ایک مباحثے کا اہتمام کیا گیا اس سیشن کی صدارت جناب معروف سکالر اور صحافی جناب اعجاز الحق نے کی۔اس مباحثے میں جو نوجوان قلمکار شریک رہے ان میں ڈاکٹر عادل محی الدین، نثار اعظم، ساگر سرفراز،ریاض ربانی، شہزاد منظور، ڈاکٹر شوکت شفاء، نگہت نسرین ، خورشید خاموش،ہاجرہ بانو اورآفاق دلنوی شامل تھے جبکہ سینیرادبا میں پروفیسر نسیم شفائی، پروفیسر شاد رمضان ،جناب یوسف جہانگیر، جناب شہناز رشید، اورڈاکٹررفیق مسعودی شامل رہے اس سیشن کی نظامت جناب غلام نبی شاکر اورجناب شاکرشفیع حاجنی نے بحسن وخوبی انجام دی۔نوجوان قلمکاروں نے اپنے خدشات،شکایات اور سوالات ابھارے اور سینیر ادبا نے ان سارے خدشات،شکایات اور سوالات کے تسلی بخش جواب دئیے۔جناب اعجاز الحق نے اپنے صدارتی تقریر میں ادبی مرکز کمراز کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے مباحثے کو ایک خوش ایند قدم قرار دیا اور انہین تسلسل کے آگے بڑھانے پر بھی زور دیا تاکہ گفتگو کا سلسلہ جاری رہے

تیسری نشست!
تیسری نشست میں ایک پر وقار محفل مشاعرہ ہواجس کا اشتراک جموں وکشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈلینگویجز سرینگرنے کیا ۔اس مشاعرے کی صدارت محترمہ نسیم شفائی نے کی۔اس مشاعرے میں جن شعرا نے اپنا کلام پڑھا ان میں نسیم شفائی،شہناز رشید،سید نادم بخاری،یوسف جہانگیر،نثار اعظم، ساگرسرفراز،گلزار جعفر،راشد منظور،عابد اشرف،نگہت نسرین اور حقنوازنے اپنے شعری تخلیقات سامیعین کے نذر کیے۔
محفل کے اختتام پر وقفہ نماز و وقفہ طعام رکھا گیا تھا اس کے بعد۔ محفل موسیقی آراستہ ہوئی  جس میں کشمیر کے معروف گلوکار جناب گلزار گنائی صاحب نے اپنے مخصوص انداز میں کمراز کے نامور شعرا کا کلام سنا کر سامعین کو محضوظ کیا اور کافی داد وتحسین حاصل کی۔

 

دوسرے روز
1-پہلا سیشن
قرارداد سیشن : کانفرنس کے دوسرے روز کا آغاز قرارداد سیشن سے ہوا ۔اس سیشن کی صدارت معروف ادیب اور تاریخ دان پروفیسر فاروق فیاض نے کی ۔ان کے ساتھ ایوان صدارت میں ایم ایل اے جاوید حسن بیگ ،دوردرشن کے سابق ڈاریکٹر شبیر مجاہد،اسلامک یونیورسٹی کے شعبہ مصنوعی ذہانت کے پروفیسرمظفر رسول بٹ اور صدر ادبی مرکزکمراز جموں وکشمیر جناب محمد امین بٹ براجمان تھے۔ اس سیشن میں دوقراردادیں پیش کی گئیں ۔1-جناب مجید مجازی نے کشمیری زبان اگر چہ جموں و کشمیر کے پرائیویٹ اور سرکاری سکولوں میں پڑھائی جارہی ہے لیکن نویں اور دسویں جماعت میں اس زبان کو ضابطہ بند طریقے سے پڑھانا وقت کی اہم ضرورت ہے ،ساتھ ہی ساتھ ہائرسکنڈری سطح پر اس مضمون کو کچھ ہی ہائرسکنڈری سکولوں میں پڑھایا جارہا ہے سرکار سے مطالبہ کیا گیا کہ اس سبجیکٹ (کشمیری) جموں و کشمیر کے تمام کشمیری بولے جانے والے علاقوں کے ہائرسکنڈری سکولوں میں پڑھانے کے لیے مزید نیے پوسٹ قائم کیے جائیں ۔
 
صدر ادبی مرکزکمراز جناب محمد امین بٹ نے کشمیری زبان کو کلاسکل لینگویج کا درجہ دینے کے لئے ایک اور قرارداد پیش کی یہ معاملہ ریاستی سرکار کے پاس 2014 سے التواء مین پڑھا ہوا ہے جبکہ اس سلسلے میں قائم کی گئی ماہرین کی کمیٹی نے ایک رپورٹ پہلے ہی پیش کی ہوئی ہے جا مین سرکار سے مطالبہ کیا ہےکہ کشمیری زبان کو کلاسکل لینگویج کا درجہ دیا جاۓ ۔ان دو قرار دادوں کی تائیدبالترتیب پروفیسر نسیم شفائی صاحبہ و معروف ثھیٹر ڈائریکٹر اور فلم ساز جناب مشتاق علی خان اور تھیٹر ڈائریکٹر ڈاکٹر عیاش عارف و ڈاکٹر رفیق مسعودی نے کی۔صفِ سامعین اور ایوان میں موجود تمام حاضرین نے  پیش کی گئی ان قراردادوں کو منظور کیا اور اس بات پر زور دیا کہ کشمیری زبان کوکلاسکل لیگویج کا درجہ دینے میں ریاستی سرکار کو پہل کرنی چاہئیے جس میں پہلے ہی کافی دیر ہوچکی اس موقعے پر پروفیسر مظفر رسول بٹ نے "مصنوعی ذہانت اور کشمیری زبان کا مستقبل"کے حوالے سے ایک پاور پوئنٹ پرزنٹیشن پیش کی۔جس میں انھوں نے دکھایا کہ کشمیری زبان،ادب،تہذیب اور کلچر کو کس طرح عالمی سطح پر گلوبلی دنیا کے سامنے پیش کیا جاۓ اور Artfical Inteligenceیعنی مصنوعی ذہانت کو کس طرح اس زبان کو فروغ دینے کے سلسلے میں کام میں لایا جاۓ ۔ اس سیشن میں ایم ایل اے بارہمولہ جناب جاوید حسن بیگ نے اپنی تقریر میں موجودہ دور کی ٹیکنالوجی  کو کشمیری زبان کے فروغ میں استعمال لانے کے حوالے سے بات کی اوردانشوروں ، شاعروں، ادیبوں اور لسانی رضاکاروں کی خدمات کو سراہا۔انہوں نے کشمیری زبان کی پانچ ہزار سالہ تاریخ کا زکر کرتے ہوۓ اسے کلاسکل درجہ دینے کے مطالبے کی بھر پورحمایت کی ۔*پروفیسر فاروق فیاض جو اس سیشن کی صدارت فرما رہے تھے نے اپنے صدارتی تقریر میں کشمیری زبان کی عظمت اور اس زبان کے تاریخی پس منظر اور پیش منظر کے حوالے سے مدلل گفتگو کی۔انہوں نے کشمیری اسکالروں کو اس زبان کے تئیں اپنا فرض منصبی بھرپور طریقے سے نبھانے پر زور دیا۔انھوں نے کالج انتظامیہ سے بھی یہ گزارش کی کہ کشمیری سبجیکٹ میں تعئنات اسسٹنٹ پروفسروں کا اکیڈمک آڈٹ رپورٹ تیار کیا جانا چاہئیے اور لگاتار ہر مہینےاس آڈٹ رپورٹ کا جائزہ بھی لیا جانا چاہئے  ۔اس سیشن کی نظامت جناب میر طارق نے بحسن خوبی انجام دی۔

کانفرنس  کے اختتامی  سیشن کی صدارت اردو اور کشمیری زبان کے سربرآوردہ ادیب اور علمی شخصیت پروفیسر محمد زماں آذردہ نے کی ۔ان کے ساتھ ایوان صدارت میں ایم ایل ٹنگمرگ جناب فاروق احمد شاہ ،اور بارایسوسیشن بارہمولہ کی صدر محترمہ نیلوفر صاحبہ براجمان تھیں ۔اس سیشن میں زندگی کے مختلف شعبوں میں کشمیری زبان وادب کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کرنے والے شخصیات کو ایوارڈ عطا کئے گئے ۔ جن میں ایڈمنسٹریٹیو شعبے میں جناب غلام رسول شاہ کو خلعت حنفی سوپوری ایوارڈ ،جناب گلزار گنائی کو موسیقی کے شعبے میں کشمیری زبان کو فروغ دینے کے سلسلے میں خلعت حنفی سوپوری ایوارڈ اور ڈاکٹر سمیر صدیقی کو بحثیت مبلغ دین کشمیری زبان کو فروغ اور ترویج دینے کے سلسلے میں عطا کیا گیا۔جناب سمیر صدیقی صاحب نے اپنے بصیرت افروز تقریر میں قرآنی آیات و احادیث کی روشنی میں مادری زبان اور دنیا کی مختلف زبانوں کی اہمیت کی اہمیت کو اجاگر کیا جس سے شرکاء اجلاس نے کافی سراہرے ہوے اس بات کا برملا اعتراف کیا یہ تقریر زبان و ادب کے حوالے سے ایک اہم اور یاد گار تقریر تھی-
اس سیشن مین صدر مرکز بھی موجود تھے مگر انہوں نے معزز ایوان کوہی اپنی بات رکھنے کا موقع دیا-مرکز کا سب سے بڑا ایوارڈ "شرفِ کمراز 2023 "جناب ولی محمد اسیر کشتواڑی جبکہ" شرفِ کمراز 2024" ڈاکٹر رفیق مسعودی کو عطا کیا گیا۔ ادبی میدانوں میں جن سرکردہ اور متحرک ادبی تنظیموں کو مرکز کے سب سے بڑے ایوارڈ " شرفِ کمراز"  سے سرفراز کیا گیا ان میں  ادارہ تحقیق وادب جموں وکشمیر کو  " شرفِ کمراز 2023ٰ " اور  اندر کلچرل فورم کو "شرفِ کمراز 2024" کو عطا کیا گیا-
اس موقعے پر جاوید اقبال ماوری،اور شاکر لولابی کا کشمیری زبان میں تیار کردہ  نکاح نامہ معروف نوجوان عالم دین ڈاکٹر سمیر صدیقی کے مبارک ہاتھوں سے ہی اجراءکیا گیا۔ اس کے علاوہ اس خاص نشست میں دو خاص اعزازات جس مین پہلاجموں و کشمیر بینک کو ایک شاندار مومنٹو اس کانفرنس کی مالی معاونت پر عطا کیا گیا اور دوسرا نارتھ کیمپس کے  پروفیسر خورشید صاحب کو عطا کیا گیا*
اس دو روزہ سالانہ کشمیری کانفرنس کو پائہ تکمیل تک پہنچانے میں جن شخصیات نے کلیدی کردار ادا کیا گیا انھیں مومنٹو عطا کئے گئے ان شخصیات میں نارتھ کیمپس کے پروفیسر امین فیاض، جناب شاکر شفیع،جناب غلام الدین بہار ،ڈاکٹر معروف شاہ،جناب غلام نبی شاکر،جناب مزمل مسعودی شامل ہیں,
اس سیشن میں دو کشمیری شعری مجموعوں کی رسم رونمائی بھی انجام دی گئ پہلا شعری مجموعہ " «کتھن وٕزان چھے میٹھ لے" جناب ظہور ہائگامی  کا اور دوسرا شعری مجموعہ " کونگ زار" جناب ولی محمد اسیر کشتواڑی کا اجرا کئے گئے۔
اس موقعے پر ایم ایل اے ٹنگمرگ جناب فاروق احمد شاہ نے یقین دلایا کہ کشمیری زبان کو اس کے جائز حقوق دینے کے لئے موجود سرکار وعدہ بند ہے
پروفیسر محمد زماں آذردہ نے اپنے صدارتی خطبے میں مرکز کی کاوشوں اور کانفرنس کے حوالے سے اہم نقاط ابھارے-
کانفرنس کے اختتام پر مرکر کے نائب صدر جناب جاوید اقبال ماوری نے تحریک شکرانہ پیش کی ۔انھوں نے خاص طور سے جموں وکشمیر بنک، جموں کشمیر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز سرینگر ،نارتھ کیمپس کشمیر یونیورسٹی دلنہ کے انتظامیہ،زیست فاونڈیشن،ینگ ڈراما ٹسٹ ایسوسیشن ،سول سوسائیٹیز اور دوردراز علاقوں سے آۓ ہوۓ ادیبوں ،قلمکاروں،دوردرشن نیوز چینلوں اور میڈیا نمایندوں ،حلقہ ادب سوناواری اور محبوب کلرچل سوسائیٹی بارہمولہ سے وابستہ رضاکاروں کا تہیہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
المشتھہر
میڈیا ونگ ادبی مرکز کمراز جموں و کشمی

News Latest News

The late 19th century marked the beginning of a profound crisis for modern man. As diverse philosophies, ideas, narratives, and thoughts gained traction across various spheres of life, knowledge, and

By adbimarkaz

Having ignited the candle with the blood of my throat; the light illuminated the dark. In the depths of darkness, myriad diamonds shine; yet, who has captivated his heart, and

By adbimarkaz

ادبی مرکز کمراز جموں و کشمیرَن کوٛر کأشرِ زبأنی منز تیار کوٛرمُت یہ کأشُر نکاح نامہٕ ادبی مرکز کمراز چہِ 44 ہمہِ کأشِرِ سالانہ کانفرنسہِ منز کشمیر یونیورسٹی ہندِس نارتھ

By adbimarkaz